اولمپک میں کرکٹ کوشامل کرنے کی اپیل

0
274
olampik
 دہلی، ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے دنیا کے سب سے امیر بورڈ بی سی سی آئی سے اپیل کی ہے کہ وہ اولمپک کھیلوں میں کرکٹ کو شامل کیے جانے کے لئے اپنے رخ میں تبدیلی اور کوشش کرے ۔ سابق کرکٹروں کے مطابق اگر کرکٹ کو اولمپک میں شامل کیا جاتا ہے تو اس سے کھیل کو بہت فائدہ ہوگا۔ کرکٹ آخری بار 1900 پیرس گیمس میں کھیلی گئی تھی اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا کہ اولمپک میں کرکٹ کے ٹونٹی۔ 20 فارمیٹ کی اس کے زیادہ تر ممبر ملکوں نے حمایت کی ہے ۔ اولمپک کی عالمی کمیٹی (آئی او سی) نے کرکٹ کو اولمپک کھیلوں میں شامل کرنے کی حمایت کی ہے اور دنیا کی سبھی ٹاپ ٹیموں کے مابین ٹورنامنٹ کرانے کا حامی ہے لیکن دنیا کا سب سے بااثر بورڈ بی سی سی آئی، کرکٹ کو اولمپک میں شامل کرنے کے حق میں نہیں ہے ۔ ایم سی سی کی اس ہفتے ہوئی میٹنگ کے بعد سابق کرکٹروں کے پینل نے بی سی سی آئی سے دوبارہ اپنے موقف پر نظرثانی کی درخواست کی ہے ۔ کمیٹی کے صدر مائک گیٹنگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندوستانی بورڈ کے اس موقف سے ہی ، میں بہت ناراض ہوں۔ گیٹنگ نے کہا کہ ہم ہندوستانی بورڈ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ دوبارہ اپنے موقف پر غور کرے اور آئی سی سی کے اولمپک میں کرکٹ کو شامل کرنے کے فیصلے کی حمایت کرے ۔ یہ کافی عجیب ہے کہ بی سی سی آئی کے علاوہ باقی سبھی اس بات سے خوش ہیں کہ کرکٹ اولمپک کا حصہ بنے گا اور یہ کھیلوں کے لئے کافی اچھا بھی ہوگا۔ سابق انگلش کپتان نے کہا کہ چار برسوں میں ایسا ایک بار ہوگا جب ٹی وی پر مفت میں دنیا بھر میں اس کا ٹیلی کاسٹ ہوگا۔ اس بارے میں پروگرام طے کرنے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بی سی سی آئی صرف اس انعقادکا حصہ بننے سے دور رہنا چاہتا ہے ۔ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ بی سی سی آئی اولمپک کا حصہ اس لئے بھی نہیں بنناچاہتا کیونکہ وہ اولمپک میں شامل ہونے سے ہندوستانی اولمپک فیڈریشن کے تحت آجائے گا اور اس سے اس کی خودمختاری کو بھی خطرہ ہوگا۔ آسٹریلیا کے سابق کرکٹ کپتان رکی پونٹنگ، سری لنکا کے کمار سنگاکارا، ہندوستانی کپتان سوربھ گانگولی اور آسٹریلیا کے راڈ ماش 14 رکنی آزاد کمیٹی کا حصہ ہیں جو اولمپک میں کرکٹ کو شامل کرنے پر غور کررہی ہے ۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ اولمپک میں سبھی ملکوں کی طرف سے ان کی بہترین ٹیم بھیجی جانی چاہیے ۔ پونٹنگ نے کہا کہ ہم اگر اولمپک میں شامل ہوجاتے ہیں تو سبھی کو اپنی بہترین ٹیم ہی یہاں اتارنی چاہیے تاکہ دنیا کو دکھا سکیں کہ یہ کھیل کیا ہے ۔ کھلاڑیوں کو بھی احساس ہوگا کہ کھیل کو اس سے کیا فائدہ پہنچے گا۔ اس خودمختار کمیٹی نے بین الاقوامی میچوں میں کھلاڑیوں کی فیس میں فرق ہیلمیٹ کو لازمی بنانے اور امپائر جائزہ نظام میں مختلف فریقین کو شامل کرنے پر بھی غور کیا۔