عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد ملیریا کی بیماری کا شکار ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں دنیا بھر میں جمعرات کو ملیریا کا عالمی دن منایا گیا ہے جس کا مقصد دنیا بھر کے افراد میں ملیریا کی بیماری اور علاج کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد ملیریا کی بیماری کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں جن میں 80 فیصد سے زائد ہلاکتیں ایشیائی ممالک میں ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا پیسفک میں تقریباً 20 ممالک ایسے ہیں جہاں ملیریا کی بیماری کے واضح امکانات موجود رہتے ہیں پاکستان بھی ان 20 ممالک میں شامل ہے۔
صوبہ سندھ کے محکمہ صحت کی 2001 سے 2012 تک کے اعداد و شمار پر مشتمل رپورٹ کے مطابق گزشتہ گیارہ سالوں میں ملیریا کی بیماری کے 6 لاکھ سے زائد جبکہ گزشتہ سال 2012 میں ملیریا کے1 لاکھ 74 ہزار افراد مریض رپورٹ ہوئے۔
ملیریا بیماری کے بارے میں کراچی میں قائم انڈس اسپتال کی ڈاکٹر فزوِیہ فاروق نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتاتی ہیں کہ “ملیریا کے وائرس سے سب سے زیادہ 5 سال تک کے بچے اور حاملہ خواتین متاثر ہوتی ہیں جبکہ پاکستان میں ہر سیکنڈ میں ایک بچہ ملیریا کی بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر فزویہ فاروق مزید بتاتی ہیں کہ پاکستان میں ملیریا کی بیماری کے بارے میں آگاہی پروگرام صرف عالمی دن کی حد تک ہی ہوتے ہیں اسکے علاوہ عوام میں آگاہی اور احتیاطی تدابیر عام کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف انڈس اسپتال میں 960 ملیریا کے مریض آئے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مرض ڈینگی بخار سے زیادہ پھیل رہا ہے۔
ملیریا عام بیماری ہونےکے باوجود لوگوں میں اب تک مکمل آگاہی موجود نہیں جسکے باعث بیشتر افراد زیادہ دیر رہنے والے بخار ، یرقان اور ٹائیفائید کو بھی ملیریا سمجھنے لگتے ہیں اور گھریلو ادویات سے علاج کرتے رہتے ہیں جس سے ملیریا شدت اختیار کرجاتا ہے۔
ایسے میں مریض کے جسم کے دیگر حصے شدید متاثر ہونے لگ جاتے ہیں جیسے گردے کا درد، دماغ متاثر ہوجانا، یرقان ہوجانا شامل ہیں جبکہ اکثر اوقات ملیریا سے متاثرہ مریضوں کو بروقت علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث مریض کی موت تک واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس ملیریا کی بیماری کی نشاندہی ہوجانے پر مریض 3 سے 4 دن میں صحت یاب ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فزویہ مزید بتاتی ہیں کہ ہمارے ہاں ماحول کی بہتری کے لئے کوئی کام نہیں ہورہا’’ نہ پانی صاف اور نہ ہوا جسکے باعث بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ملیریا سے بچنے کیلئے مچھروں سے بچاؤ اور گندگی والے ماحول کی صفائی خصوصاً گھروں کے باہر کی صفائی ستھرائی ضروری ہے ۔‘‘