سنچورین میں سیریز بچانے اترے گی وراٹ اینڈ کمپنی

0
295
india

سینچورین ہندوستانی کرکٹ ٹیم اگرچہ ایک ہار سے خود کو مقابلے سے باہر نہ مان رہی ہو لیکن اس کے لیے سینچورین کے گڑھ میں گھریلو جنوبی افریقہ کی ٹیم کو دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں شکست دے کر سریز محفوظ کرنا بڑا چیلنج ثابت ہونے والا ہے ۔ ہندستان اور جنوبی افریقہ ہفتے کے روز سے سینچورین کے میدان پر دوسرے کرکٹ ٹسٹ کے لیے اتریں گے جہاں مہمان ٹیم کے لیے یہ کرو یا مرو کا میچ ہو گا تو میزبان ٹیم کے لیے 2۔0 سے سریز پر ناقابل تسخیر برتری بنانے کا موقع ہو گا جس نے پہلے کیپ ٹن ٹیسٹ میں چار دن کے اندر اندر 72 رن سے جیت اپنے نام کر برتری حاصل کرلی تھی۔ اسٹار کھلاڑی وراٹ کوہلی کی قیادت میں ٹیم کو واپسی کیلئے جارحیت کے ساتھ غلطیوں میں بھی بہتری کرنا ہوگی۔ کیپ ٹان کی اچھال بھری تیز پچوں پر جہاں ہندستانی بلے بازوں نے پہلے میچ میں کافی جدوجہد کی تھی وہیں دوبارہ اس کے سامنے اسی طرح کی پچ چیلنج ثابت ہونے والی ہے ۔ افریقی کوچ وٹس گبسن پہلے ہی صاف کر چکے ہیں کہ سینچورین کی پچ بھی تیز گیندبازوں کے لیے مددگار ہوگی اور وہ اس میچ میں بھی چار تیز گیندبازوں کو حتمی الیون میں شامل کرنے کی حکمت عملی پر کام کریں گے جس سے ہندوستانی بلے بازوں پر خود کو ثابت کرنے کے ساتھ میچ بچانے کی زیادہ ذمہ داری ہوگی۔کپتان وراٹ اس بار بھی مخالف ٹیم کے لیے ان کی حکمت عملی کے مرکز میں رہ سکتے ہیں لیکن باقی بلے بازوں کو بھی اپنا کھیل بہتر کرنا ہو گا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوستانی ٹیم میں عالمی کھلاڑی ہیں اور اس نے کئی مواقع پر اس طرح کے حالات میں خود کو ثابت کیا ہے لیکن گزشتہ میچ میں بلے بازوں کی کارکردگی کو دیکھیں تو فی الحال اس کی یہی طاقت کمزوری دکھائی دے رہی ہے ۔ٹیم کے اسٹار بلے باز وراٹ دونوں اننگز میں 05 اور 28 رنز پر آٹ ہوئے تو باقی بلے باز بھی مایوس کر گئے ۔ پہلی اننگز میں آل رانڈر ہردک پانڈیا کی 93 رنز کی اننگز کو چھوڑ دیں تو دیگر کوئی بلے باز نصف سنچری تک نہیں پہنچ سکا۔ٹیسٹ ماہر بلے باز اور اوپنر مرلی وجے 01 اور 13 رن پر جبکہ چتیشور پجارا 26 اور 04 رنز پر آٹ ہوئے تو مڈل آرڈر میں روہت شرما بھی اپنی بہترین تال نہیں دکھا سکے اور 11 اور 10 رنز بنا کر سستے میں آٹ ہوئے ۔ سینچورین کی پچ پر جنوبی افریقہ کے تیز گیند بازی اٹیک ، اچھال بھری پچ پر ایک بار پھر اسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بلے بازوں کو کمر کسن¸ ہوگی۔ٹیم کی شکست کے ساتھ اب کپتان وراٹ کے بلے بازی آرڈر انتخاب پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں ایسے میں دوسرے میچ میں آرڈر میں کچھ تبدیلیاں ممکن ہیں ۔ویسے نیٹ پریکٹس میں کیپ ٹن میں بینچ پر بیٹھے لوکیش راہل،اجنکیا رہانے ، پارتھیو پٹیل اور ایشانت شرما کے زور شور سے حصہ لینے پر صاف ہے کہ سنچورین میں ان کے لیے الیون کا راستہ کھل سکتا ہے ۔ وراٹ نے پہلے میچ میں پانڈیا کی جم کر تعریف کی تھی اور کپتان کے وہ پسندیدہ بھی مانے جاتے ہیں اس لئے ان کا الیون میں نچلے آرڈر میں مقام فی الحال یقینی ہی لگ رہا ہے وہیں آٹھویں نمبر پر آف اسپنر روی چندرن اشون اچھا اسکورر ثابت ہوتے رہے ہیں اور انہیں بھی باہر کرنا آسان نہیں ہو گا۔یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پہلے میچ میں فلاپ رہے اوپنر شکھر دھون اور مڈل آرڈر کے روہت کو باہر بیٹھا کر راہل اور رہانے کو موقع دیا جاتا ہے یا نہیں۔ بلے بازی جہاں ٹیم کے لئے تشویش کی بات ہے وہیں اس کے تیز گیند بازوں کی کارکردگی سکون دینے والی اور تسلی بخش رہی ہے جہاں بھونیشور کمار، جسپریت بمراہ اور محمد سمیع تینوں نے کمال کی گیند بازی کی اور جنوبی افریقہ کو پہلی اننگز میں 286 رنز اور دوسری اننگز میں 130 رنز کے معمولی اسکور پر ڈھیر کیا۔ وہیں پانڈیا کے طور پر بھی ٹیم کے پاس ایک اور تیز بولنگ آل رانڈر موجود ہے ۔دوسری طرف ہندستان کو اس بات سے راحت ہے کہ جنوبی افریقہ کے تجربہ کار بولر ڈیل اسٹین چوٹ کے بعد مکمل ٹیسٹ سیریز سے ہی باہر ہیں۔ان کی جگہ ڈانے اولیور، لگ¸ اینگد¸ اور کرس مورس میں سے کوئی اسٹین کے لیے منتخب ہو جائے گا۔مورس افریقی ٹیم کے لئے بولنگ کے ساتھ بلے بازی کے متبادل بھی ہو سکتے ہیں۔ ادھرکیپ ٹان ٹیسٹ میں 72 رنز کی شکست کے بعد ہندستانی بلے بازی کی خود سپردگی پر ٹیم انڈیا کو ہر طرف سے مشورہ مل رہے ہیں لیکن کپتان وراٹ کوہلی کا خیال ہے کہ اس پر تشویش کی ضرورت نہیں ہے اور ٹیم کے پاس واپسی کا کافی تجربہ اور موقع ہے ۔ وراٹ نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے موقع پر جمعہ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں ہمارے بلے بازوں نے جو غلطیاں کی تھیں مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے اس سے سبق سیکھ لیا ہوگا۔مجھے نہیں لگتا کہ کیپ ٹان کی ناقص بلے بازی پر زیادہ ہائے توبہ کرنے اور الیون میں زیادہ تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے ۔ کپتان نے کہا کہ ایک بلے بازی یونٹ کے طور پر ہمیں جلدبازی نہیں کرنی چاہیے ۔ہمارے بلے بازوں کے پاس مضبوط ٹیکنالوجی ہے اور ان کے پاس کافی تجربہ ہے کہ وہ ان حالات سے نمٹ سکیں۔بلے بازوں کو صرف خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے اور سیشن در سیشن آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔مجھے یقین ہے کہ جتنا تجربہ ہمارے پاس ہے اسے دیکھتے ہوئے ہم دوسرے ٹیسٹ میں واپسی کر سکیں گے ۔ وراٹ نے ساتھ ہی کہا کہ ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی کیونکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کے لیے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے طویل عرصے سے ہندوستانی کرکٹ کو سنبھالا ہے اور امید ہے کہ وہ آگے بھی اس کام کو بخوبی کر سکتے ہیں۔انہیں بس وکٹ پر مثبت سوچ اور صبر دکھانا ہوگا۔ دوسرے ٹیسٹ میں اسپنر کی جگہ ایک اور بلے باز کھلانے ، اجنکیا رہانے کو آخری الیون میں اتارنے اور آخری الیون کے سوالوں پر وراٹ نے کہا کہ ہمارے پاس سارے اختیارات کھلے ہوئے ہیں۔ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ ٹیم کے لئے کامل توازن کیا ہونا چاہیے ۔ہم ان باتوں پر نہیں چل سکتے جو باہر کہی جا رہی ہیں کہ ہمیں ایسی الیون منتخب کرنی چاہیے یا کس کھلاڑی کو باہر رکھنا چاہیے ۔ہم پریکٹس سیشن کے بعد اوپننگ اور الیون کا فیصلہ کریں گے ۔ سینچورین کی پچ کو متحرک بتاتے ہوئے ہندستانی کپتان نے کہا کہ اس میں کیپ ٹن کی طرح رفتار اور اچھال ہو گی ۔ بلے بازوں کو اچھال پر صبر دکھانا ہوگا اور خود کو ذہنی طور پر تیار رکھنا ہو گا ۔ یہ بات میرے اوپر بھی اتنی ہی لاگو ہوتی ہے جتنی باقی بلے بازوں پر۔ ٹیسٹ میچ جیتنے کے لئے ہر گیند اور ہر سیشن کی جنگ جیتنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وراٹ نے کہا کہ ٹیسٹ میچ کی یہی خوبصورتی ہے کہ اس میں ہر گیند اور ہر سیشن اہم ہے ۔آپ دونوں کی لڑائی میچ کے پورے پانچ دن جیتنی ہوگی۔میں امید کا اظہار کرتا ہوں کہ ہم دوسرے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم کے سامنے سخت چیلنج پیش کریں گے ۔ اپنے بولروں کی تعریف کرتے ہوئے وراٹ نے کہا کہ انہوں نے جس طرح کیپ ٹن میں بولنگ کی تھی اس سے ٹیم کے بلے بازوں کو بھی سبق حاصل کرنا ہو گا کہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔آپ کو میچ جیتنے کے لیے مضبوط بیٹنگ کارکردگی کرنا ہوگی اور 60۔70 رنز زیادہ بنانے ہوں گے ۔